راستوں کی بندش اور عوامی مشکلات تحریر محمد اقبال خان

0

 

 

راستوں کی بندش اور عوامی مشکلات

تحریر محمد اقبال خان

 

آپ سوچیں روڈز بند ہونے سے کتنے افراد بے روزگاری کا شکار ہو گئے ہیں جن کا گزارہ ہی شاید ایک دن کما کر چلتا ہو جیسے بس ڈرائیور کنڈکٹر ہیلپر اس کے علاوہ ان بس اسٹینڈز پر مختلف اشیاء فروخت کرنے والے اس شعبہ ہائے سے وابستہ لاکھوں افراد وہ اس سوچ میں ہوں گے کہ ہمارے بچوں کا کیا بنے گا ۔جب کہ دوسری طرف روڈ بند ہونے سے ایمرجنسی مریض اللہ معاف کرے یہ تو وہ جانے جس تن لاگے ۔جس کا مریض ہو وہ ہی یہ تکلیف جا ن سکتا ہے ۔
اب جو سننے میں آ رہا ہے کہ یہ احتجاج ایک دن کا نہیں ہے مہینوں پر مشتمل ہے تو کیا ہماری عوام اتنے دن روڈ کی بندش برادشت کرنے کے قابل ہے ۔روزگار کے ذرائع نہ بند کریں احتجاج کو ضرور روکیں لیکن عوام کی مشکلات کا بھی احساس کریں
حکومت کے بہتر حکمت عملی مذکرات کا راستہ ہی ہے ۔عوام کو طاقت سے ہرانا نا ممکن ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ ملک کا معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ جانی نقصان دہشت گردی کے خطرات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی بدلے ۔ملک مکمل جام ہو چکا ہے ۔مہنگائی بڑھنے کے ساتھ ساتھ عوام اور فورسسز کو آمنے سامنے کھڑا کرنا کوئی حکمت عملی نہیں ۔اپوزیشن کو بھی چاہیے لچک کا مظاہرہ کرے ۔حکومت کو زمینی حقائق کو دیکھنا چاہیے ملک اس وقت بہت زیادہ مسائل سے درپیش ہے ۔ایک محاذ پر جنگ نہیں ،بلوچستان ،وزیرستان ،کرم ،کے پی کے ۔دشمن اس کا فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔
اب بھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا اس کا واحد حل مذکرات ہی ہیں ۔

جی ٹی روڈ کے اطراف پورے پنجاب کے اکثر اضلاع کے داخلی و خارجی رستے مکمل بند ہونے سے ایمبولینس بھی بڑے شہروں کے ہسپتالوں تک نہیں جا رہیں۔ رستے بند ہونے سے زخمیوں کو ہسپتالوں اور ڈیڈ باڈیز کو انکے آبائی شہروں میں منتقل کرنے پر لواحقین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ فوٹیج جہلم پل کی ہیں جہاں ڈیڈ باڈی کو پیدل پل کراس کروایا جا رہا ہے۔ جبکہ گزشتہ رات ایک ڈیڈ باڈی کے لواحقین لاہور داخل ہونے کے لیے کئی گھنٹے منتظر رہے۔ کاش ہمارے حکمران مسافروں، غریبوں اور زخمیوں کی آہیں اور بدعائیں نہ لیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.