احساس………………اقبال کے آئینہ سے

0

*احساس*
یہ دور مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے ۔اس وقت متوسط طبقہ افراد بہت پریشان کن حالات سے گزر رہا ہے ۔یہ وقت ہے قربانی دینے کا ۔اس وقت معاشرے میں ارد گرد نظر دوڑائیں آپ کے گھر کے ساتھ کوئی ایسی فیملی رہ رہی ہو گی جس کے بچوں کے کپڑے نہ ہوں گے ۔پاوں میں پہننے کے لیے اس وقت سرد موسم کے حساب سے بوٹ میسر نہ ہونگے یا موسم کی سختی کے حساب سے ان کے بچوں کے پاس جیکٹ سویٹر میسر نہ ہونگی ۔آپ کے بچوں کے پاس بے شک سب ضروریات زندگی میسر  ہونگی لیکن ہمیں اپنے معاشرے میں۔ایسے بچوں کا احساس کرنا ہو گا ان کی تلاش کرنا ہو گی یہ آپ کے لیے صدقہ جاریہ بھی ہو گا اور آپ اپنے والدین اگر اس دنیا سے جا چکے ہیں تو ان کے لیے صدقہ جاریہ کے طور پر بھی ان کو یہ چیزیں فراہم کر کے بہت بڑی نیکی کما سکتے ہیں ۔اگر ہم ان بچوں کا خیال نہ رکھ سکے تو بروز قیامت ہم سے پوچھ بھی ہو گی ۔ان حالات میں ایک متوسط طبقہ فرد کے لیے بہت مشکل سے وہ اپنے بچوں کا پیٹ پال لے تو یہ کسی جوئے شیر لانے سے کم نہیں ۔چاہیے تو یہ تھا کہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی بہتری کے لیے نچلی سطح پر یہ کام کرے لیکن ریاست اپنی کرسی کی جنگ سے فراغت نہیں ۔یہ فرض اب معاشرے کے امراء کو مل کر سوچنا ہو گا کہ ہمارے ایک چھوٹے سے عمل سے کسی کے بچے کی جان بچ سکتی ہے ۔یہ جان لیوا سردی ہے اس میں اگر گرم کپڑے گرم جوتے اور بوٹ نہ ہوں تو بہت مشکل ہے ۔اس احساس کا مقصد بھی آپ کو احساس دلانا ہے کہ آپ کم سے کم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں شاید آپ کی یہ نیکی کسی کے لیے بہت بڑی نعمت بن جائے ۔اقتباس اقبال کے آئینہ سے

Leave A Reply

Your email address will not be published.