”مسلح تصادم اور ہنگامی حالات میں صحافت” تحریر حافظ عبدالحمید عامر چیف ایڈیٹر ماہنامہ حرمین جہلم

0

 

 

کالم کا عنوان
”مسلح تصادم اور ہنگامی حالات میں صحافت”

تحریر
حافظ عبدالحمید عامر چیف ایڈیٹر ماہنامہ حرمین جہلم

آئی سی آر سی اور آئی پی ایس کے زیر اہتمام ”مسلح تصادم اور ہنگامی حالات میں صحافت“کے عنوان پر دو روزہ میڈیاورکشاپ پر میرے نقطہ نظر کے مطابق مجموعی لحاظ سے دنیا کا جائزہ لیا جائے تو یہی اصول چل رہا ہے کہ بس خود کا تحفظ کیا جائے، اپنے مفاد کو مقدم رکھا جائے، باقی لوگوں کے معاملات میں مت پڑا جائے، لیکن آج جہاں ایک انسان دوسرے انسان پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے،سیدھے اور صاف الفاظ میں کہا جائے تو فی الوقت عالمی جائزہ یہ بتا رہا ہے کہ انسانیت کا جنازہ نکل چکا ہے۔ مظلوم کا ساتھ دینے والے خال خال ہیں اور ظالم اگر طاقت ور ہے تو اس کی ناجائز حمایت کو سند جواز فراہم کرنے کیلئے دجل و مکر سے بھرپور قوانین کی صورت میں ظالم کی حمایت کی جاتی ہے۔
ایسے حالات میں آئی سی آر سی (ریڈ کراس)کی جنگ کی حالت میں عالمی سطح پر بلا استثنا ء رنگ، نسل اور مذہب کے جنگ سے متاثرہ انسانیت کی بے لوث خدمت بہت بڑا کارنامہ ہے۔ اسی سلسلہ میں مورخہ 24 اور 25 جون کو ہل ویو ہوٹل اسلام آباد میں دینی جرائد کے مدیران کیلئے دور روزہ میڈیا ورکشاپ بعنوان: ”مسلح تصادم اور ہنگامی حالات میں صحافت“ منعقد ہوئی۔جس میں جناب سید ندیم فرحت گیلانی (ریسرچ فیلو، انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، اسلام آباد) اورجناب ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی (ریجنل ایڈوائزربرائے شریعہ، ریڈ کراس) نے ورکشاپ کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔کہنے کو یہ ایک ورکشاپ تھی، مگر روایتی انداز سے بالکل ہٹ کر۔آغاز میں جناب سید ندیم فرحت کی تعارفی گفتگو نے شرکاء ورکشاپ کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ ورکشاپ کا مقصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے ایک فکرانگیز لیکچردیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی نے ”ریڈ کراس اور ہلا ل احمر کی تحریک اور انسان دوست خدمات‘ ‘کے موضوع پر بالتفصیل گفتگو کی جس میں انھوں نے ریڈ کراس اور ہلال احمر کی تأسیس اور ان کی باہمی ہم آہنگی اورآج تک ان کی انسانی خدمات اورتعلق کو واضح کیا۔ اگلا لیکچر جناب ثاقب جواد نے”بین الاقوامی قانون انسانیت:ایک تعارف“کے موضوع پر بڑا معلوماتی لیکچر دیا۔ان کے بعد معروف صحافی جناب محمد وقار بھٹی نے ”انسان دوست صحافت کے ذریعے انسانی خدمت“کے عنوان پر اپنے تجربات کی روشنی میں بہت بہترین گفتگو کی۔تیسرے سیشن کے شروع میں جناب ڈاکٹر یاسر ریاض نے ”پیچیدہ انسانی المیہ:ہمہ جہتی تعارف“کے موضوع پر بیان کرنے کا حق ادا کیا۔ان کے بعد جناب سید ندیم فرحت نے ”اسٹڈی سرکل:انسانی خدمات کے ادارے اور ان کے بنیادی اصول“کے موضوع پر بڑی مفید گفتگو کی۔اگلے دن تین سیشن ہوئے جن میں جناب سید ندیم فرحت،محمد وقار بھٹی نے ”انسانی المیے اور انسان دوست خدمات کی رپورٹنگ اور تجزیے میں درکار احتیاطیں“، ”ہنگامی حالات میں معلومات کا حصول،انتخاب اور استعمال“کے عنوانات پر پُرمغزلیکچرز دیے۔ورکشاپ میں ٹرینر حضرات نے صحافت کے تقاضوں کو خوب واضح کیا،سچا، مخلص اور امانت دار صحافی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ صحافت یہ نہیں کہ جنگی حالات کی چنیدہ تصاویر لے کر رپورٹ بنالی جائے،بلکہ صحافت ان تصاویر کے پس پردہ حقائق کو منظر عام پر لانے کا نام ہے،کیونکہ ایک سچے صحافی کی ذمہ داری ہے کہ ایسی رپورٹ تیار کرے جس سے تصادم کے پیچھے کی تصویر کھل کر سامنے آجائے۔ باقی عام تصاویر تو کوئی بھی فوٹو گرافر بنا کر سوشل میڈیا پروائرل کر سکتا ہے۔
آخر ی سیشن میں چیئرمین آئی پی ایس جناب ڈاکٹر خالدرحمان نے اس ورکشاپ کی غرض وغایت بیان کی اور بڑے احسن انداز میں ICRC اور IPS کا تعارف اور ان کی انسان دوست خدمات کوپیش کیااور بہت زیادہ نئی معلومات ان کے خطاب میں سننے کو ملیں۔
ذاتی طور پر میں اس ورکشاپ کی شرکت پر بہت مطمئن ہوں کہ شرکاء کے وقت کا بالکل صحیح استعمال ہوا۔ شرکا ء کو ایک مثبت سوچ اور فکر دے کر رخصت کیا گیا۔ عالمی سطح پرحالت جنگ میں صحافت کا تعارف اور اس کی ذمہ داریاں بڑے قریب سے سمجھنے کو ملیں، کئی ایک اشکال تھے جو حل ہو گئے اور جنگ کے حالات میں صحافت کے کردار کو مقررین نے اچھی طرح واضح کیا۔ میں سب منتظمین بالخصوص ڈاکٹر خالد رحمان،سید فرحت ندیم، ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی کو اس کامیاب اور مؤثرترین ورکشاپ کے انعقاد پر دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ آ خر میں شرکاء میں سر ٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.