سوہاوہ میں نجی فلاحی ادارہ پینی اپیل کے زیر انتظام چلنے والے یتیم بچیوں کی پرورش کے لیے بنائے گئے اپنا گھر میں گرینڈ افطار کا اہتمام کیا گیا

0

 

 

سوہاوہ میں نجی فلاحی ادارہ پینی اپیل کے زیر انتظام چلنے والے یتیم بچیوں کی پرورش کے لیے بنائے گئے اپنا گھر میں گرینڈ افطار کا اہتمام کیا گیا

سوہاوہ ( یاسر فہمید ) یتیم کی پرورش کرنے والا اللہ تعالی کے ہاں سب سے معتبر ہے
یوں تو ملک بھر میں یتیم اور بے سہارا بچوں اور بچیوں کے لیے یتیم خانے موجود ہیں مگر سوہاوہ میں ایک ایسا ادارہ بھی ہے جس نے والد کا سایہ سر سے اٹھنےکے بعد ان کو گھر جیسا ماحول دینے کے لیے چھوٹے گھروں پر مشتمل یتیم بچیوں کے لیے ایک انوکھی بستی بسائی ہے جسے یتیم خانہ نہیں بلکہ اپنا گھر کا نام دیا گیا ہے
نجی فلاحی ادارہ پینی اپیل نے اپنا گھر میں رہائش پذیر یتیم بچیوں کے لیے گرینڈ افطار کا انعقاد کیا جس کے بعد بچیوں کو عید کے لیے اپنے اپنے گھروں میں روانہ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا
افطار ڈنر میں کنٹری ڈائریکٹر ملک عمران ، ادارہ کے ٹرسٹی راجہ حبیب نواز ، ڈپٹی کنٹری ڈائریکٹر احسان اللہ خان ،پروگرام مینجر نوید قمر اور پروگرام آفیسر قرعتہ العین نے شرکت کی
رمضان المبارک میں بچوں کی افطاری مناظر دیکھنے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے جیسے محلے کی تمام بچے ایک جگہ جمع ہو کر بہترین کھانوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے
اپنا گھر پر مشتمل اس بستی کے ایک گھر میں دس سے زائد بچیاں رہتی ہیں جن کے کھانے پینے ،لباس اور صحت سے لے کر تعلیم تک کی ذمہ داری پینی اپیل خوش اسلوبی سے نبھا رہی ہے
یہاں رہنے والے بچوں کو گھر جیسا ماحول فراہم کیا گیا ہے تاکہ وہ معاشرہ میں احساس کمتری کا شکار نہ ہوں ان بچوں کے نفسیاتی مسائل کے حل کے لیے ماہر نفسیات بھی موجود ہیں
کنٹری ڈائریکٹر ملک عمران کا کہنا تھا کہ یہ بچے ہمارے اپنے بچے ہیں اور اپنا گھر میں ان کو وہی سہولیات دستیاب ہیں کو ہمارے بچوں کو میسر ہیں
پروگرام آفیسر قرعتہ العین نے بتایا کہ اس کمپلیکس کو اپنا گھر کا نام اس لیے دیا گیا ہے تاکہ اس میں رہنے والے یتیم بچے اور بچیاں احساس کمتری کا شکار نہ ہوں یہ ادارہ منفرد اسی لیے ہےکہ یہاں ایک ہوسٹل نما بلڈنگ کی بجائے چھوٹے گھر تعمیر کیے گئے ہیں تاکہ اس میں رہنے والے یتیموں کو اپنے گھر کا احساس ہو
یتیم بچیوں کو معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کے لیے اپنا گھر ایک ایسا منصوبہ ہے جس میں مختلف شہروں سے سینکڑوں بچیاں پرورش پا رہی ہیں ایسے منفرد ادارے بلا شبہ معاشرے میں مثبت تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں

Leave A Reply

Your email address will not be published.